ریہہ گئیں تنہا بیٹیاں بابا ہائے کوفہ شہر میں
اُٹھو بابا میں زینب ع ہوں یہ بیُ بی کی صدا ہوگی
میرے مولا علی کو جس گھڑی آئ قضا ہوگی
نہیں کیوں بولتے بابا بلاتی ہے تمہیں زینب ع
کہ سارے درد غربت کے سناتی ہے تمہیں زینب ع
تمہا رے بعد سر پے اب یتیمی کی ردا ہوگی
ابھی تو ماں کے صدمے سے نہ بچوں کو سکوں آیا
کہ تیری موت نے پھر سے ہمارے دل کو تڑپا یا
یوں لگتا ہے کہ اب ہم پے ستم کی انتہا ہوگی
علی ع کی لاش پے کلثوم ع یہ رو رو کے فرمائے
کیا اُس بیٹی کا جینا ہے کہ جس کا باپ مر جائے
یہ سن کر بین دختر کا تڑپتی سیدہ ع ہوں گی
بروزِ عید کلمہ گو بہت خوشیاں منائیں گے
تمہارے غم میں ہم بابا مگر آنسو بہائیں گے
بتاو عید کیا بابا یتیموں کی بھلا ہوگی
ردا سر پے نہیں ہوگی شرابی ہمسفر ہوں گے
ِسناں کی نوک پے بابا تمہارے سب پسر ہوں گے
جہاں بھی جائے گی زینب ع وہاں پے کربلا ہوگی
کبھی آلِ محمد ع کے نہیں غم کو بھُلا سکتے
ہے جب تک درد سینوں میں نہیں عیدیں منا سکتے
بروزِ عید بھی محسن ؔ ہمارے گھر عزا ہوگی